پیسا کا صحیح تلفظ اطالوی زبان میں ‘’پیزا‘‘ ہے۔ یہ وسطی اٹلی کا شہر ہے جو دریائے آرنو کے قریب واقع ہے۔ گیارہویں صدی کے آخر تک پیسا ایک طاقتور جمہوریہ بن چکا تھا۔ تیرہویں صدی عیسوی میں یہاں مجسمہ سازی کا ایک دبستان تھا جس کا بانی نیکولا پیزانو تھا۔ گیلیلیو گلیلی بھی اسی جگہ پیدا ہوا۔ پیسا مینار دنیا بھر میں پیسا کا ٹیڑھا یا خمیدہ مینار کہلاتا ہے۔ اس ٹیڑھے مینار نے پیسا شہر کو بڑی شہرت بخشی۔ 190 فٹ بلند یہ مینار جو عجائبات عالم میں شامل ہے اپنی تعمیر کے فوراً بعد ہی جھکنا شروع ہو گیا تھا۔ اب یہ عمود سے 14 فٹ ہٹا ہوا ہے۔ برطانیہ کی شاہی یادگاروں کی سوسائٹی کے ارکان ہر سال اس کے جھکائو کی پیمائش کرتے ہیں۔ ہر سال یہ مینار ایک انچ ضرور جھکتا ہے۔ اس مینار کی تعمیر کا مقصد کلیسا کے لئے گھنٹی گھر تھا تا کہ آواز سن کر لوگ عبادت کے لئے پہنچیں۔ اس کی تعمیر کا آغاز تو 1174ء میں ہوا تھا مگر تکمیل 1350ء میں ہوئی۔
اس کی جنوبی بنیاد ریت میں رکھی گئی اور ابھی بمشکل تین گیلریاں بنی تھیں کہ یہ مینار جھکنا شروع ہو گیا۔ پھر اس کی تعمیر کے منصوبے میں کچھ ردوبدل کیا گیا۔اسی چوک میں کلیسا بھی ہے۔ یہ دونوں عمارتیں رومن فن تعمیر کا اعلیٰ نمونہ ہیں ۔ قریب ہی قدیم قبرستان موجود تھا۔ اس قبرستان کے تقدس میں اضافے کے لئے یروشلم سے 35 جہازوں میں مٹی منگوائی گئی۔ وقت کے ساتھ ساتھ یہ شہرہ آفاق یادگار ‘’نیم دراز ‘‘ ہو گئی تھی۔ پوری دنیا کے لوگ اس مینار کے گرنے کے منتظر تھے۔ ہزاروں سیاح اسے دیکھنے آتے تھے۔ تقریباً دس سال تک اس مینار پر انسانی قدم نہیں پڑے تھے۔ یہ صورتحال اٹلی کی حکومت کے لئے تکلیف دہ تھی۔ بالآخر انہوں نے اس مینار کو سیدھا کرنے کا فیصلہ کیا۔ وہ چاہتے تھے کہ یہ یادگار کم از کم 16 انچ سیدھی ہو جائے تاکہ اس کی وجہ شہرت یعنی اس کا مشہور ٹیڑھاپن بھی برقرار رہے اور اس کے زمین بوس ہو نے کا خطرہ بھی نہ رہے۔
اس مینار کو سیدھا کرنے کا کام پولینڈ کے ماہر تعمیرات اور انجینئر مائیکل سیموئیل کوسکی کی سربراہی میں ماہرین کی ایک ٹیم کو سونپا گیا۔ ماہرین کی اس ٹیم نے مینار کے جھکائو کے مخالف سمت میں کھدائی کی۔ ٹیم نے 18 ماہ تک جانفشاتی سے کام کیا اور بالآخر کوششیں رنگ لائیں اور یہ مینار 12 سینٹی میٹر تک سیدھا ہو گیا۔ حیرت انگیز بات یہ کہ گزشتہ 800 سال سے اس شاندار مینار کو سیدھا کرنے کی کوشش ناکام ہو رہی تھی مگر جذبوں کے آگے اس مینار نے اپنی ضد چھوڑ دی اور سیدھا ہونے پر آمادہ ہو گیا۔ مینار کو سیدھا کرنے میں اور اس کا جھکاو کم کرنے میں تقریبا 26 ملین ڈالر کی لاگت آئی۔ مینار کو سیدھا کرنے کی کوششیں جزوی طور پر بار آور ثابت ہوئیں تو حکومت نے اعلان کیا کہ یہ مینار پہلے مرحلے پر بچوں کے لئے کھول دیا جائے، دنیا بھر کے لوگوں کو شدت سے انتظار تھا کہ یہ کھولا جائے۔
ان کا یہ انتظار رنگ لایا اور 17 جون 2000ء کو روم یونیورسٹی کے 200 طلباء نے مینار کی 293 سیڑھیاں چڑھ کر اس کی مضبوطی اور استحکام کا ثبوت دنیا کے سامنے پیش کیا۔ پیسا کا علاقہ سیاحوں کے لئے کشش کا باعث ہے۔ جن دنوں پیسا رومن کالونی تھا اُن دنوں کے کھنڈرات باقی ہیں۔ ان کھنڈرات کو محفوظ کر لیا گیا ہے۔ اس شہر کی تاریخی اہمیت اس وقت مزید بڑھ گئی جب گیارہویں صدی عیسوی میں اس پر مسلمانوں کا قبضہ ہو گیا۔ 1284ء میں میلور کے پرے بحری لڑائی میں شکست کے بعد اس کی اہمیت کم ہو گئی۔ 1406ء میں فلورنس نے اسے فتح کر لیا ۔1859ء میں پیسا اٹلی کا حصہ بن گیا۔
Find Foreign affairs and international relations. Analytics, stories and reviews of global events. Issues of diplomatic affairs and international legislature.